Very Emotional Urdu Story ||Full Sad My life Story

 Very Emotional Urdu Story ||Full Sad My life Story

Very Emotional Urdu Story ||Full Sad My life Story
اسلام علیکم
یہ کہانی ہے دو بھائیوں کی ۔

میں ایک گاؤں کا رہنے والا تھا میرے والد محنت مزدوری کرتے تھے۔ اور میں جوان تھا میرے والد نے سوچا کہ بیٹا جوان  ہو گیا ہے اس کو کوئی کام کرنا چاہیے۔ تو پھر  میرے والد نے مجھے 5سال کے لیئے مقصد جانے کا کہا ۔ تو پھر آخر وہ دن آگیا اب میں مقصد پہنچ گیا ۔ اب میں نے 2سال ایک جگہ پر کام کیا۔اب یہاں پر 15 لوگ تھے جن میں 10 وہ لوگ تھے جن کے پاس کوئی بھی کاگز نہیں تھے (یعنی وہ چوری کام کرتے تھے)اور ان میں پانچ ہم تھے جن کے پاس سب کچھ تھا۔تو پھر وہ 10 لوگ میں ایک اور آگیا تو مجھے اس پرترس آیا۔ تو میں نے سوچا کہ اب یہ لوگ تنگ ہو کر رے رہے ہیں ۔ میں وہاں سے مقصد کے دوسرے شہر چلا گیا اب یہاں پر سرف ہم 3 لوگ تھے
جن میں وہ دونوں دوست تھے اب میں اکیلا تھا ۔اب ہر ہفتے دور بزار کبھی میں جاتا اور کبھی یہ دونوں ایک 
دن یہ دونوں دوست بزار گئے اور اس طرف میں نے گوشت بنایا اور ساتھ میں 7 روٹیاں پکائی اور میں فیکٹری سے باہر نلا ہی تھا کہ میں نے دیکھا کہ ایک لڑکا جس کی عمر 23سال کے کریب ہو گی ۔ اس کے سر پر بڑے بڑے بال اور پھٹا لباس تھا ۔ میرے پاس آیا اور کہنے لگا اسلام علیکم میں نے جواب دیا اور اس کے لب پر پہلا سوال یہ تھا دوٹی ہے بھائی میں نے اس کو اندر بلایا اور اپنا لباس دیا اور اس کو اپنے کمرے میں جاکر روٹی دی اور اس نے 4 روٹیاں کھائی اور میرے چہرے کی طرف دیکھنے لگا میں نے بولا میرے بھائی آپ روٹی اور کھا اس نے ایک روٹی کھالی اور پھر
میں نے بولا کہ بھائی تم اب تو جائو اس کے بعد دن گزرتے گئے۔ پھر ایک دن اس سے میں نے پوچھا تم کھا سے ہو اس نے بتایا کہ میں سندھ کے ایک گاؤں سے ہو 

اب زرا دل ❤️ کو تھام لوں۔

بیچارہ کہنے لگا بھائی مجھے 5 سال ہو گئے 
اور میں کراچی سے چوری مقصد آیا تھا 
آج تک جہاں پر بھی کام کیا ہے سب لوگو نے مجھے آج تک کوئی بھی پیسہ نہیں دیا کوئی روٹی دیتا اور کوئی مار کر بھاگا دیتا چلوں وقت کزر کیا 
پھر میں نے پوچھا کہ تم کیسے مقصد آئے بولا میں کراچی کے سمندر میں جب کشتی پر سفر کر رہا تھا تو میر سات 12 لوگ تھے جن میں دو سکے بھائی بھی تھے جن میں ایک بھائی کو الٹی ہوئیں یا واک آیا ۔اور کشتی کا مالک کہنے لگا اس لڑکے کو کشتی سے باہر نکال دو مگر اس کے ساتھ دوسرا بھائی تھا وہ کیسے پھینکتا ۔ جو دونوں ایک خون تھا مگر ⛵ کشتی کا مالک بہت ظالم تھا اس نے دونو بھائیوں کو ہی کشتی سے باہر پھینک دیا۔اللہ اکبر ۔اس کے بعد میں تو پانی کی چگ کی طرح کشتی میں خموش بیٹھا رہا پھر دوسرے دن کی صبح ہم 10 لوگ تھے جن کو ایک سہرا پر پینک دیا اب بھی میرا صفر باکی تھا ۔پھر میں سرا دن سو کے گزاری اور پھر میں دوسرے دن اپنے صفر پر روانہ ہوا 
میں اپنے تمام پاکستانی بچوں کے والدین ماں اور باپ
کو کہو گا ۔کبھی اس اولاد کو اپنے دل سے دور مت کرنا

Post a Comment

1 Comments